Lyrics :
ہاتھ پہلو سے ہٹایا نہیں جاتا بابا
درد نے کر دیا زہرا ع کو ضعیفہ
میری تعظیم نہ کی ھاتھ اّٹھایا اس نے
سامنے بیٹوں کے توں کہہ کے بٌلایا اس نے
بھولوں کیسے میں غلاموں کا رویہ بابا
اب وہ دربار کہاں بابا میرے قابل ھے
میرا قاتل بھی وہی ھے جو تیرا قاتل ھے
تیرے قاتل نے مجھے مارا تماچہ بابا
یہ نہ سوچا کہ نبی ص آ کے جہاں رُکتے تھے
جہاں حسنین و علی ع شام و سحر جھکتے تھے
تیری ذھرہ س پے وہ دروازہ گرایا بابا
رسی سرتاج کی شہہ رگ قرییں روتی ھے
ان کی تلوار بھی اب زیرِ زمیں روتی ھے
چھپ کرتے ھیں علی رات کو گریہ بابا
درد اتنے ھیں کہ سارے میں سناوں کیسے
زخم السے ھیں کہ حیدر کو دکھاوں کیسے
سارے ذخموں کی گواہ ھے میری فضہ بابا
لاشِ عباس ع پہ صادقؔ یہ کھلے گا عقدہ
ایک ھی محسن ع و عباس ع کا قاتل ہو گا
دشمنی ھو گی کہاں اس سے زیادہ بابا
0 Comments