نوحہ جلوس اربعین شہدائے کربلا 2022
دستہ حیدریہ کھرگرونگ سکردو بلتستان
کلام عاف سحاب
جیتی سکینہ ع کاش تُو کچھ اور دن اگر ، سجاد ع لے کے جاتا بہن کربلا تجھے
پہناتا اپنے ہاتھ سے لاکر ردا تجھے، سجاد ع لے کے جاتا بہن کربلا تجھے
تجھ کو نہ لے کے جاسکا ارماں ہے اب یہی
بابا کے پاس لے چلوں میں تیری قبر ہی
میں شامیوں کے بیچ نہ یوں چھوڑتا تجھے
بابا کا سر سناں پہ تھا تب تیرے سامنے
تجھ کو طمانچے لگتے تھے بابا کے سامنے
یہ قیدی بھائی سوچ کے روتا رہا تجھے
تربت سے تیری کس طرح خود کو اٹھاوں میں
تو ہی بتا دے کربلا اب کیسے جاوں میں
چہلم سے پہلے کاش نہ آتی قضا تجھے
بابا کے ساتھ قبر میں اکبر ع بھی ہے وہاں
آغوش میں حسین ع کے اصغرع بھی ہے وہاں
ننھی لحد پہ غازی ع کی ملتی دعا تجھے
محمل بھی آگئے ہیں ردائیں بھی مل گئیں
یہ دیکھ میرے ہاتھ میں اب رسیاں نہیں
کر سکتا کاش موت سے پہلے رہا تجھے
پانی کا کل جہاں تجھے قطرہ نہ تھا ملا
عباس کی لحد سے تو دیتی اگر صدا
آتی سلام کرنے کو خود علقمہ تجھے
بابا کو تیرے ذخم دکھاتا میں ہاتھ سے
رو کر بتاتا کس طرح پتھر تجھے لگے
تربت پہ چہرہ رکھتی تو ملتی شفا تجھے
ذنداں کے در پہ آگئے محمل تو ہیں مگر
مظلوم بھائی کی تری تربت پہ ہے نظر
گرتا ہوں تیری قبر پہ دے کر صدا تجھے
0 Comments